بڈگام میں تیندوے نے چار سالہ بچی کو اپنا نوالہ بنایا، علاقے میں شدید غم و غصہ

0
411


سری نگر، 4 جون (یو این آئی) وسطی کشمیر کے قصبہ بڈگام کی اوم پورہ ہاؤسنگ کالونی سے جمعرات کو اپنے ہی گھر سے لاپتہ ہونے والی چار سالہ کمسن بچی کی لاش جمعے کی صبح متصل ہی واقع ایک فارسٹ نرسری سے برآمد کی گئی ہے۔
مذکورہ کمسن بچی جمعرات کی شام اپنے ہی گھر کے صحن سے دوسری بچی کے ساتھ کھیلنے کے دوران لاپتہ ہوئی تھی۔ لوگوں کے مطابق بچی کو ایک تیندوا اٹھا کر لے گیا تھا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ بچی کے لاپتہ ہونے کے ساتھ ہی پولیس، محکمہ وائلڈ لائف، فوج اور مقامی لوگوں نے اس کی تلاش شروع کی تھی اور جمعے کی صبح قریب ساڑھے نو بجے مقامی نوجوانوں نے اس کی لاش کو نرسری میں جھاڑیوں سے برآمد کیا۔
متوفی بچی کی شناخت ادا شکیل دختر شکیل احمد کے بطور ہوئی ہے۔
بچی کے دادا نے کا میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہنا تھا: ‘یہ ہماری رانی تھی، اس کا والدین اور ہم سب پر گہرا زخم لگا ہے’۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو یہ قدم پہلے اٹھانا چاہئے تھا ہم نے بار بار حکومت کو اس کے متعلق بتایا تھا۔
موصوف نے میڈیا کے نمائندوں سے مخاطب ہو کر کہا کہ ہماری فریاد اعلیٰ حکام تک پہنچائیں تاکہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہ آ سکے اور علاقے کے لوگوں کو تحفظ مل سکے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علاقے میں کافی عرصے سے تیندوے گھوم رہے ہیں۔
ان کا الزام ہے کہ محکمہ وائلڈ لائف ان کو پکڑنے میں لیت و لعل کر رہا ہے۔
ایک مقامی نوجوان نے بتایا: ‘سب سے پہلے 2014 میں یہاں تیندوے دیکھے گئے۔ یہاں ایک سرکاری نرسری ہے جہاں یہ جانور چھپے ہیں’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘کچھ سالوں سے بند رہنے کی وجہ سے یہ نرسری ایک گھنے جنگل میں تبدیل ہو چکی ہے۔ ہم جانتے تھے کہ جب تک یہاں کوئی انسان ان جانوروں کا نوالہ نہیں بنے گا تب تک ضلع انتظامیہ کوئی قدم نہیں اٹھائے گی’۔
دریں اثنا ضلع مجسٹریٹ بڈگام شاہباز مرزا نے کمسن بچی کی موت کا سنجیدہ نوٹس لیتے ہوئے رینج آفیسر وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ اومپور کو اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی برتنے پر معطل کر دیا ہے۔
انہوں نے متاثرہ خاندان کے حق میں معاوضے کو منظوری دینے کے علاوہ علاقے میں تیندوے کے خطرات کا ازالہ کرنے کے لئے کئی اقدامات اٹھانے کے احکامات بھی جاری کر دیے ہیں۔
علاقے کا دورہ کرنے والی وائلد لائف محکمے کی ایک خاتون عہدیدار نے نامہ نگاروں کو بتایا: ‘ہم نے کچھ شکاریوں کی خدمات حاصل کی ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ تیندوے کو جلد پکڑا یا مارا جائے گا’۔
قابل ذکر ہے کہ قصبہ بڈگام سے محض ایک کلو میٹر کی دوری پر واقع پالر نامی علاقے میں سال گذشتہ بھی اسی نوعیت کا ایک واقعہ پیش آیا تھا تاہم اس دن تیندوا بچی کو اٹھا کر بھاگنے میں کامیاب نہیں ہوا تھا۔
قصبہ بڈگام میں لوگوں کا الزام ہے کہ انتظامیہ نے چند ایسی نرسریاں قائم کی ہیں جو ‘لاوارث’ چھوڑے جانے کی وجہ سے جنگلوں میں تبدیل ہوچکی ہیں۔ ان نرسریوں کو تیندوے جیسے جانوروں نے اپنا گھر بنا لیا ہے۔