سری نگر، 4 جون (یو این آئی) جنوبی ریاست کیرلہ کے گورنر عارف محمد خان نے کہا کہ کشمیری اپنی عقل مندی اور دانشمندی سے پورے بھارت میں بھائی چارہ قائم کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر بھارت کے سر کا تاج ہے اور ہمارے لئے یہ خطہ اس لئے زیادہ اہم ہے کیونکہ ہندوستان کی اخلاقی اور تاریخی اقدار کا منبع کشمیریت ہی ہے۔
عارف محمد خان نے سری نگر سے شائع ہونے والے ایک انگریزی روزنامے کو دیے گئے ایک آن لائن ویڈیو انٹرویو میں کہا ہے: ‘کشمیری ہمارے بھائی ہیں۔ ایسے بھائی جیسے جگر کا ٹکڑا ہوتا ہے۔ دفعہ 370 ہو یا نہ بھارت کے لئے کشمیر ہمیشہ سپیشل ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘کشمیریوں کی ذمہ داری صرف کشمیر کے لئے نہیں بلکہ پورے بھارت میں بھائی چارہ پیدا اور اس کو متحد رکھنا بھی ان کی ذمہ داری ہے۔ وہ اس لئے کیونکہ کشمیر کے لوگ بہت ذہین اور عقل مند ہیں’۔
عارف خان نے دفعہ 370 کی منسوخی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا: ‘میں بار بار ایک بات کہتا ہوں کشمیر بھارت کے سر کا تاج ہے۔ ہمارے لئے اس کی اہمیت بہت زیادہ ہے’۔
ان کا آگے کہنا تھا: ‘ہندوستان کی اخلاقی اور تاریخی اقدار کشمیریت سے ہی نکل کر آئی ہیں یعنی کشمیریت ہی اس کا منبع ہے۔ میرا ماننا ہے کہ دفعہ 370 حکمران طبقے کو زیادہ طاقتوار بنانا تھا اور عام آدمی سے طاقت چھینتا تھا’۔
کیرلہ کے گورنر نے جموں و کشمیر جیسی تاریخی ریاست سے ‘سٹیٹ’ کا درجہ چھیننے سے متعلق پوچھے جانے پر کہا: ‘حکومت نے خود ہی اعلان کیا ہے کہ یونین ٹریٹری کا درجہ ہمیشہ کے لئے نہیں ہے’۔
ان کا اس پر مزید کہنا تھا: ‘وزیر داخلہ نے خود کہا ہے کہ ملی ٹینسی پر قابو پانے کے فوراً بعد جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا’۔
عارف خان نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر عمل درآمد کرنے کے فیصلے پر کہا کہ ہم تو یہی امید کریں گے کہ اگر جنگ بندی معاہد ہوا ہے تو اس کی پاسداری کی جائے، اس پر عمل کیا جائے اور اس کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا: ‘ہم تو ہمیشہ سے ہی جنگ بندی چاہتے ہیں، ہم ہمیشہ چاہتے ہیں کہ پڑوسیوں کے ساتھ ہمارے رشتے اچھے ہوں۔ خوش آئندہ بات یہ ہے کہ یہ جنگ بندی کسی باہری شخص یا طاقت کی مداخلت سے نہیں ہوئی ہے بلکہ یہ جنگ دونوں ممالک کی اجتماعی کوشش کا نتیجہ ہے۔ جب سے ملک آزاد ہوا ہے تب سے ان سرحدوں کو تھوڑا گرم ہی رکھا گیا ہے، لیکن اب جو جنگ بندی ہوئی ہے وہ خوش آئندہ بات ہے’۔
ان کا مزید کہنا تھا: ‘اگر ان سرحدوں کو شدت پسندوں کی دراندازی کے لئے استعمال نہیں ہونے دیا گیا تو مجھے یقین یہ ہے کہ آنے والے دنوں میں دونوں ممالک کے درمیان ایک بہتر رشتہ قائم ہو سکتا ہے’۔